Add To collaction

17-Aug-2022 لیکھنی کی کہانی - (ہفتہ واری مقابلہ۔۔۔۔ آزادی )

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

آہ۔۔۔۔!!! جشن آزادی 
سمیہ عامر خان

آج جشن آزادی کا 75واں سال بطور آزادی کا امرت مہوتسو بنایا گیا۔ ہر گلی، ہر محلے میں بڑے زور و شور کے ساتھ آج کی تقریب کا انعقاد ہوا۔ اسکولوں، مدرسوں میں بھی بڑی دھوم دھام سے آزادی کا جشن منایا گیا۔ شہیدوں کی یاد تازہ کی گئی ، ملک کی آزادی کا مطلب اور تاریخ کو دہرایا گیا۔ ملک کی آزادی میں شامل ہندو، مسلم، دلت، سکھ، عیسائی غرض ہر قوم و مذہب سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کی یاد تازہ کی گئی۔ اسکولوں میں بچوں میں آزادی کا جذبہ پروان چڑھانے کے لیے انھیں رہنماؤں کے رول دیئے گئے تاکہ بچوں کو ان رہنماؤں کی جدوجہد اور آزادی کے جوش سے آگاہ کیا جائے۔ بچوں نے کئ ایسے ترانے اور گیت گائیں جن میں امن، وفاداری اور ایکتا کا جذبہ شامل تھا۔ بچوں کے ساتھ اسکول کے ہیڈ ماسٹر اور اساتذہ کرام نے بھی آزادی کی یادیں تازہ کیں۔ ذات پات، مذہب کی تفریق کو مٹانے کے لئے کئ ایسے ترانے اور تقاریر پیش کیں گئ جس میں ایکتا، امن ، وفاداری ، محبت کا پیغام تھا۔ ترنگے کی اہمیت ، ترنگے کا مقصد بیان کیا گیا۔ ترنگے میں موجود تین رنگوں کا مقصد بتایا گیا۔ترنگے کے تینوں رنگ زعفران سفید سبز کا مطلب سکھ امن خوشحالی سے ہے۔ 
قارئین کرام کیا آپ جانتے ہیں ترنگے کے ان تین رنگوں کا مقصد !!!؟؟؟ زعفرانی رنگ قربانی، ہمت اور طاقت کی علامت ہے تو وہی سفید رنگ امن محبت اور صداقت کی علامت ہے اور سبز رنگی کامیابی کی علامت ہے وہیں ترنگے میں موجود چکر جسے اشوک چکر کہا جاتا ہے جو ترنگے کی شان و شوکت کو بڑھاتا ہے یہ یونہی نہیں ترنگے میں موجود ہے بلکہ یہ سچائی اور ایکتا کا درس دیتا ہے۔ یہ چکر پرامن تبدیلی کی جہتوں کو ظاہر کرتا ہے۔ لیکن افسوس صد افسوس آج ہمارے ملک میں ان رنگوں کو محض رنگوں کی ہی حیثیت حاصل ہے ہمارے رہنما، ہمارے اعلیٰ عہدیدار ان رنگوں کے مقاصد سے نا واقف نظر آتے ہیں۔ آج ترنگا ملک کے جرموں کو ڈھکتے ڈھکتے بہت سے داغوں سے اٹ گیا۔ بھلا یہ کیسی آزادی ہے جہاں آج بھی ملک میں نسل، مذہب اور ذات پات پر تفرقہ سازی ہے۔ جہاں آج بھی چھوٹی ذاتوں کے ساتھ ذات پات کا نظام قائم ہے۔ یہ ذات پات کا فرق ان پڑھ یا جاہلوں میں نہیں بلکہ ملک میں موجود اعلیٰ عہدوں پر فائز ، پڑھے لکھے لوگوں کے درمیان ہے، یہ فرق گلی یا محلوں میں نہیں بلکہ وہاں ہے جہاں ہر کسی کو ایک ہی نظر سے دیکھنے کا حکم ہے ، یہ فرق آج بھی ہمارے اسکولوں اور کالجوں میں ہے یعنی پڑھے لکھے لوگوں کے درمیان، جن‌ کا مقصد ملک میں موجود تفرقہ سازی کو ختم کرنا ہے انہی اداروں میں یہ فرق پایا جاتا ہے۔ 

١٥ اگست کا طلوع ہوتا سورج جو ہمیں جشن آزادی کا پیغام دے رہا تھا۔ اخبار پڑھتے ہی ضلع سائلہ تھانہ علاقے کے گاؤں سورانا کے ایک پرائیویٹ اسکول کی خبر یہ کہ دلت طالب علم کی محض اس لئے بری طرح پٹائی کی گئی کہ اس نے پیاس لگنے پر ٹیچر کے رکھے گئے گھڑے(مٹکے) سے پانی پی لیا تھا۔ اس قدر پٹائی کی گئی کہ پٹائی کے بعد طالب علم کو اسپتال میں داخل گیا، جہاں علاج کے دوران اس کی موت واقع ہو گئی۔  یہ خبر پڑھتے ہی خیال آیا کہ آج یہ  کیسا جشن آزادی ہے!!!؟؟؟ یہ تو انسانیت کی رسوائی ہی ہے۔ جہاں ہر طرف آزادی کے نعروں کا شور تھا وہیں قوم و ملت میں پھر بھی تفرقہ سازی کا دور ہیں۔ تعلیمی مراکز تو ملک کا مستقبل ہوتےہیں، جہاں  ملک کا‌ مستقبل پروان چڑھتا ہیں۔ جہاں انسان بنائے جاتے ہیں، جہاں زندگی کے راز پوشیدہ ہوتے ہیں۔ تعلیمی مراکز کو تو گلشن علم و فن کہا جاتا ہے۔ ہیڈ ماسٹر ،اساتذہ کرام اور انتظامیہ اس گلشن کے باغبان ہیں جو ایک باغبان کی طرح ہی بچوں کی تربیت کرتے ہیں ان کی زندگیوں کو نکھارتے ہیں۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ آج ہمارے تعلیمی مراکز بھی تعصب اور تفرقہ سازی کی زد میں ہے۔ 

جہاں سے ملک کے معمار جہاں نشونما پاتے ہیں وہیں آج ذاتی اور نسلی تعصب ہو تو یہ دیش کس طرح آزاد ہے!!!؟؟ کس طرح یہاں آزادی کی بات کرے؟؟ کیسی آزادی آج ہم آزاد ہوتے ہوئے بھی ختم شدہ غلامانہ نظام کا شکار ہیں۔ آج بھی ہمارے اس ملک میں آزادی سسک رہی ہے آج بھی یہاں انسانیت ذلت آمیز ہے، آج بھی یہاں انسانیت سسکتی ہے، عورتوں اور بچیوں کی عصمتیں عزتیں محفوظ نہیں ہے،آج بھی اس روشن نظر آتے ہندوستان میں وحشت کا ڈیرہ ہے۔ بھلا یہ کیسا آزاد ملک ہے، جہاں آزادی اب صرف ایک لفظ رہ گیا ہے۔ جہاں آج بھی انسانی حقوق پامال ہیں۔ جہاں ان 75 سالوں میں اب بھی مذہبی ذاتی تعصب ہے! ہم ان 75 سالوں بعد بھی ایک ان دیکھی زنجیروں میں قید ہے، اب بھی ہمیں  'مہاتما گاندھی جی، بابا صاحب امبیڈ کر ، اشفاق، بسمل اور جوہر' جیسی سوچ کی ضرورت ہے۔ اتحاد، اتفاق، وفاداری اور محبت کی ضرورت ہے۔ ہم صرف 15 اگست بطور آزادی کے دن پر ہی خوش نہ ہوجائے، بلکہ اب اس کی حقیقی آزادی کے لئے کوشاں رہے۔

   21
13 Comments

Asha Manhas

09-Sep-2022 03:01 PM

بہت بہت عمده 🇮🇳🇮🇳

Reply

fiza Tanvi

21-Aug-2022 09:08 AM

Good

Reply

Gunjan Kamal

19-Aug-2022 06:39 PM

👌👏🙏🏻

Reply